یوم‏ مئی اور مزدوروں کی خودکشیاں

مزدوروں کا عالمی دن اج پوری دنیا میں ایک ایسی عفریت کے ساتھ منایا جا رہا ھے جب ہر طبقہ فکر کی طرح مزدوروں کو بھی انکے گھروں میں نظر بند کیا گیا ھے اور طویل نظربندی کے باعث فاقوں نے ان کے گھروں میں مزید اندھیرا پھیلا دیا، متعدد مقامات سے اس طرح کی افسوسناک خبریں انا شروع ھو گئی ھیں جن کے مطابق اپنے بچوں کی بھوک برداشت نہ کرتے ھوئے محنت کش نے اپنے ھاتھوں سے پھندا بنایا اور جھول گیا،

جی ھاں ، کرونا وائرس کے ھاتھوں مزدوروں اور محنت کشوں کی خودکشیوں کی شرح میں بتدریج اضافہ ھوتا جارہا ھے ، خودکشی کی موت ابھی تک وہ واحد زریعہ موت ھے جسے حکومت یا ھسپتال کی انتظامیہ کرونا وائرس ڈکلئیر کرنے سے ھچکچا رہی ھے ورنہ درحقیقت ان مزدوروں کے موت کی اصل وجہ یہی کرونا وائرس ہی تو ھے، جس نے محنت کشوں ک ھاتھ سے مزدوری اور منہ سے روٹی چھین لی ، ابتداء میں جہاں تک قوت برداشت تھی بھوک کو برداشت کرتے رہے پھر قوت برداشت نے جب جواب دیا تو موت قبول کرنے کو ترجیح دی کیونکہ اگر یہ لوگ بغاوت کرکے گھروں سے نکل بھی اتے تو مزدوری نے پھر بھی نہی ملنا تھا ، الٹا پولیس کی لاٹھیاں اور جیل کی ہوا کھانی پڑتی،

اس صورتحال میں مزوروں کے اردگرد رھنے والی سفید پوش سوسائٹی پر بھی افسوس ھوتا ھے جو قدم قدم پر اور بات بات پر اسلامی تعلیمات کا حوالہ دینے میں اپناثانی نہی رکھتے مگر اس المناک صورتحال میں انہوں نے اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کی بجائے چشم پوشی اختیار کی اس طرح زمانے کی چشم پوشی مجرمانہ شکل اختیار کرنے لگی جب بھوک کے ھاتھوں غیرت مند مزدوروں نے ھاتھ پیھلانے کی بجائے موت کو ترجیح دینا شروع کردی

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے بھی ائے روز اربوں روپے کے پیکجز کے اعلانات ھو رہے ھیں جسکے ردعمل میں واہ واہ اور تعریفوں کے پہاڑ کھڑے کیے جارہے ھیں لیکن واہ واہ کرنے والے اس وقت اپنا منہ پھیر کر انکھیں بند کر لیتے ھیں جب ان کے سامنے بھوک کے ھاتھوں طبعی موت مرنے یا  خودکشی کرنے والے کی لاش لائی جاتی ھے،

یہ بل گیٹس ہی ھے جسکے ہوس زر نے دنیا بھر کے کروڑوں مزدوروں کو بے روزگار کردیا انکے گھروں میں فاقوں کے ڈھیرے ڈال دیئے اور اب نوبت یہاں تک ان پہنچی کہ کرونا وائرس کو تو مزدوروں کی حالت پر رحم اگیا اور انہیں چھوئے بغیر اگے گزر گیا مگر بھوک نے بے رحمی کا مظاہرہ کیا بھوک نے نہ صرف انکی زندگیاں چھین لیں اور چھین رہی ھے بلکہ مزدور کی اس بھوک نے ھماری سماج کو بھی ننگا کردیا ، مزدور کی بھوک نے اسلام کے ٹھیکیداروں کو بھی منہ چھپانے پر مجبور کردیا اور مزدور کی یہ بھوک سوسائٹی کے ہر اس سیاہ پہلو کو واضح کرکے سامنے لے ائی جسے اج تک روشن بنا کر میڈیا کے سامنے پیش کیا جاتا تھا

اے دنیا کے مزدورو، سلام ھو تم پر

اے خودکشی کرنے والے مزدورو، سلام ھو تمھاری بھوک پر ، تمھاری بے بسی پر ، تمھاری غیرت کو سلام ھو

اپنا تبصرہ بھیجیں