اگلا ھدف تم ہی تو ہو

عالمی سامراج کا ایجنڈا اب حتمی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور اپنے اھداف خاموشی کے ساتھ حاصل کر رہا ہے، گزشتہ چند برسوں سے یہ آپ کی نماز تراویح ، عید کے اجتماعات، عمرہ ،حج اور معمول کی باجماعت نمازیں روکنے میں کامیاب رہا ہے ، انکی طرف سے یہ سلسلہ ھنوز جاری ہے اورحج کو روکنے کے بعد اب قربانی روکنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں ، کوئی بعید نہیں کہ آئیندہ برس حج کے ایام میں مویشیوں میں کوئی وبائی مرض پھیلا کر قربانی کا فریضہ بھی معطل کرا دیا جائے، یہ طاقتیں مکہ میں قائم کعبہ کو ڈھانے کی درپے ہیں، ان کا خیال ہے کہ کعبہ وہ واحد مقام ہے جہاں دنیا بھر سے آنے والے مختلف مسالک ، مختلف زبانیں بولنے والے اور مختلف رنگ و نسل کے مسلمان یہاں پہنچ کر ایک ہوجاتے ہیں، کعبہ کو ڈھانے کی انکی یہ کوئی پہلی سوچ یا خواہش نہیں ہے ،اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ سازشیں ہوئیں ،کئی منصوبے بنائے گئیے یہاں تک کہ عراق میں داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے یہ کہہ کر کعبہ کو مسمار کرنے کا اعلان یا دعوی کیا تھا کہ (بقول بغدادی ) مسلمان پتھروں کی پوجا کرتے ہیں ، مگر یہ منصوبہ بھی ناکام رہا ،
ان طاقتوں کا حتمی منصوبوں میں سے ایک منصوبہ قرآن میں اپنی مرضی کی تحریف کرنا ہے ، اس مقصد کے لیئے کبھی بھارت سے کوئی نام نہاد مسلمان سامنے لایا جاتا ہے تو کبھی اسرائیل کے سرمائے سے تحریف شدہ قرآن شائع کرایے جاتے ہیں، یہ کھیل ابھی جاری ہے ، انکے منصوبوں میں پیغمبر آخر الزمان کی تقدس کو بھی نقصان پہنچانے کا ناپاک منصوبہ شامل ہے ، مگر یہ طاقتیں شائد یہ بات نہیں جانتیں کہ قرآن، کعبہ اور ناموس رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وصلعم کی حفاظت کا زمہ اللہ تعالی کی زات مبارک نے خود لے رکھا ہے،
یہ طاقتیں مسلمانوں کو تقسیم کرنے کے منصوبے پر کامیابی کے ساتھ کام کررہی ہیں ، پہلے ایک فرقے کے لوگوں کو دوسرے فرقے کے زریعے قتل کرایا جاتا تھا مگر اب یہ ھتیار پرانا ہو چکا ہے یا پھر اس حربے کے مقاصد حاصل کر لیئے گیئے جس کی وجہ سے اب ہر فرقے کو اس کے اندر سے مارنے کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے ، اس طرح سے یہ نہ صرف ہر فرقے کو کمزور کر رہے ہیں بلکہ آگے چل کر ہر فرقے کے اندر سے ایک نیا فرقہ نکالنے پر توانائیاں صرف کی جارہی ہیں، یہ طاقتیں اسلام کے تمام اہم اصولوں اور فرائض مثلا” روزہ ، نماز حج ،عمرہ ، قربانی ، نکاح، اور اس طرح کی دیگر مقدسات کو مذاق اور فحاشی میں تبدیل کرنا چاھتی ہیں تاکہ مذھب کے نام پر جہاد اور قتال کا باب ہمیشہ کے لیئے بند کیا جاسکے ،
یہ گھناؤنا کھیل ابھی جاری ہے ، ملالہ کا شادی کے حوالے سے بیان اور لاہور کے حالیہ واقعات اس ایجنڈے کی جانب جاری سفر کا حصہ قرار دیئے جاسکتے ہیں ،آنے والے دنوں میں اور بہت کچھ دیکھنے اور سننے کو مل سکتا ہے ، اس تمام سنگین صورتحال سے اگر کوئی ملک یا ممالک کسی حد تک محفوظ رھ سکتے ہیں تو وہ اسلامی امارات افغانستان اور ایران ہو سکتے ہیں جہاں قائم حکومتوں کے ادارے قوانین پر عملدرآمد کی صلاحیت رکھتے ہیں ، ورنہ سعودی عرب سمیت پوری امہ کا خدا حافظ ہے،

اپنا تبصرہ بھیجیں