ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک نے ایک انقلابی برین امپلانٹ “بلائنڈ سائٹ” متعارف کروایا ہے، جو سرجری کے ذریعے دماغ میں لگایا جاتا ہے اور نابینا افراد کو مصنوعی بینائی فراہم کرتا ہے۔ یہ ڈیوائس امریکی ایف ڈی اے سے “بریک تھرو ڈیوائس” کا درجہ حاصل کر چکی ہے، جس کے بعد اس کی تیاری اور کلینیکل ٹرائلز کو تیز کر دیا گیا ہے 81012۔
یہ ٹیکنالوجی کیسے کام کرتی ہے ؟
نیورالنک کا یہ امپلانٹ آنکھوں اور آپٹک نروز کو بائی پاس کرتے ہوئے براہ راست دماغ کے وژول کورٹیکس (بینائی کے لیے ذمہ دار حصے) کو الیکٹروڈز کے ذریعے متحرک کرتا ہے۔ یہ الیکٹروڈز روشنی کے نقطوں (Phosphenes) کی صورت میں بصری معلومات پیدا کرتے ہیں، جو مریض کو اشکال اور حرکت کا ادراک کراتے ہیں 212۔
اہم خصوصیات اور دعوے
1. پیدائشی نابینا افراد کے لیے امید: اگرچہ ابتدائی بینائی کی کوالٹی ایٹاری ویڈیو گیمز جیسی ہوگی، لیکن مسک کا کہنا ہے کہ مستقبل میں یہ ٹیکنالوجی عام انسانی بینائی سے بھی بہتر ہو سکتی ہے، حتیٰ کہ انفراریڈ اور الٹرا وائلٹ روشنی کو بھی محسوس کرنے کی صلاحیت دے گی 61012۔
2. وسیع اطلاق: یہ ڈیوائس ان لوگوں کے لیے بھی موثر ہے جنہوں نے دونوں آنکھیں یا آپٹک نرو کھو دیے ہیں، بشرطیکہ ان کا وژول کورٹیکس صحیح حالت میں ہو 812۔
3. انسانی آزمائشیں: فی الحال یہ ٹیکنالوجی بندروں پر کامیابی سے آزمائی جا چکی ہے، جبکہ انسانوں پر باقاعدہ ٹرائلز کا آغاز ہونے والا ہے 612۔
نیورالنک کی دیگر کامیابیاں
• جنوری 2024 میں پہلے مریض کے دماغ میں چپ لگائی گئی، جس نے ویڈیو گیمز کھیلنے اور کمپیوٹر استعمال کرنے کی صلاحیت حاصل کی 5۔
• اگست 2024 تک دوسرے مریض میں 400 الیکٹروڈز کے ساتھ کامیاب امپلانٹیشن کی گئی 5۔
• 2025 میں 8 اضافی مریضوں پر ٹرائلز کا منصوبہ ہے 12۔
تنقید اور چیلنجز
ماہرین نے اس ٹیکنالوجی کے حوالے سے اخلاقی خدشات اور دماغی سرجری کے ممکنہ خطرات (جیسے دورے یا سوجن) پر تشویش کا اظہار کیا ہے 3۔ نیز، بینائی کی بحالی کا دعویٰ ابھی عملی آزمائشوں سے گزرنا باقی ہے۔
آئندہ کے منصوبے
ایلون مسک کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف بینائی بحال کرے گی بلکہ مستقبل میں انسانی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے بھی استعمال ہو سکے گی، جیسے رات کو دیکھنے یا مخصوص ویولینتھس کو محسوس کرنے کی صلاحیت 1012۔
نیورالنک کی یہ کوششیں اگر کامیاب ہو گئیں تو یہ طب کی دنیا میں ایک تاریخی سنگ میل ثابت ہوں گی، جو نہ صرف معذوریوں کے خلاف جنگ کو نئی سمت دے گی بلکہ انسانی زندگی کو بہتر بنانے کے نئے دروازے کھولے گی
