ولی خان یونیورسٹی سکینڈل تحقیقات، خیر مقدم اور توقعات

پشاور (وائس اف خیبر) عبدالولی خان یونیورسٹی کے ملازمین نے سنگین مالی اور انتظامی بےقائدگیوں کی تحقیقات کے حکم کا خیرمقدم کرتے ھوئے اس عزم کا اعادہ کیا ھے کہ وہ تمام شوائد انکوئری کمیٹی کے سامنے رکھیں گے، گزشتہ روز روزنامہ کسوٹی اور” وائس اف خیبر” میں یونیورسٹی میں سنگین گھپلوں کی خبر شائع ھونے پر گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان اور وزیراعلی کے مشیر براے ہائر ایجوکیشن خلیق الرحمن نے نوٹس لیتے ھوئے اعلی سطحی تحقیقات کا حکم دیا تھا،
یونیورسٹی کے کلاس فور ملاذمین سے لیکر سئنیر سٹاف ممبران نے تحقیقاتی کمیٹیوں کے قیام پر اپنے غیر معمولی ردعمل کا اظھار کیا ھے، ٹیلفونک رابطوں کے زریعے ان ملازمین نے کہا کہ شفاف اور
غیرجانبدارانہ تحقیقات کا تقاضا ھے کہ یونیورسٹی کے رجسٹرار، ڈیٹی رجسٹرار، اسسٹنٹ رجسثرار ، کنٹرولر اگزامنیشن ،ڈائریکٹر فنانس، وائس چانسلر کے پی ایس اور اور ڈائریکٹر پی اینڈ ای کو ان کے مکمل عملے سمیت فی الفور ان کے عہدوں سے ھٹا کر ان کے اختیارات انکوائری کمیٹی کی فیکٹس فائینڈنگ رپورٹ انے تک سلب کی جائیں ، ورنہ یہ لوگ ثبوتوں کو مٹانے یا چھپانے کی کوشش کرئینگے ، بعض سینئر افیسرز کا کہنا ھے کہ انہوں نے کئی چیزوں کے ثبوت محفوظ کر رکھے ھیں جو انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش کیئے جائینگے،
بعض ملازمین نے اپنے خدشات کا اظھار کرتے ھوئے کہا ھے کہ چونکہ وزیر اعظم کا قریبی دوست ھونے کی وجہ سے بیشتر وفاقی و صوبائی وزراء اور اھم بیوروکریٹس کے ساتھ سابق وائس چانسلر کے انتہائی قریبی مراسم رہے ھیں اور اب بھی لندن میں بیٹھ کر وہ ان کے ساتھ مسلسل رابطوں میں ھے تو ایسی صورت میں وہ کسی انکوائری سے کوئی بڑی توقعات وابستہ نہی کرسکتے ،بہرحال ملازمین کی اکٹریت انکوائری کمیٹی کے جلد کام شروع کرنے کے کیئے بے چینی کا اطھار کررہی ھے اور یہ لوگ اس بات پر بلکل پرعزم ھیں کہ انکوائری کے نتیجے میں پختونوں اور پختونوں کی مٹی کے ساتھ جو زیادتیاں کی گئی ھیں انکا ازالہ ممکن ھوسکےگا

اپنا تبصرہ بھیجیں