قوی خان کینسر کے باعث کینیڈا میں انتقال کر گئے

( وائس اف خیبر نیوز ڈیسک )پاکستانی ٹی وی اور فلم اداکار قوی خان اپنے صاحبزادے عدنان قوی سمیت کینیڈا میں رہائش پذیر تھے ۔ جگر کے کینسر کے باعث کینیڈا کے وان شہر کے اسپتال میں زیر علاج تھے مگر مختصر علالت کے بعد 80 سال کے عمر میں اس جہان فانی سے رخصت ہوگئے۔
خاندانی افراد کے مطابق قوی خان کی نماز جنازہ پیر کے دن بعد نمازِ ظہر مسی ساگا کی جامع مسجد میں ادا کی جائیگی اور انہیں کینیڈا کے کوبرامپٹن شہر کے میڈوول قبرستان میں سپردِ خاک کیا جائے گا ۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی اداکار کے موت پر افسوس کا اظہار کیا اور انکے لواحقین کے لیے صبر کامل کی دعا کی، قوی خان کی اداکاری کو سراہتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اداکار قوی خان نے ٹی وی ، ریڈیو ، اسٹیج اور فلم کی دنیا میں اپنی قابلیت منوائی اور خود کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر مقبول کرایا ، جسکا جیتا جاگتا ثبوت انکو ملنے والے تمغہ حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز ہے جو کہ ریاستی اعتراف بھی ہے۔اسکے علاوہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے قوی خان کے قابلیت کی روشنی میں انکے انتقال پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ۔
قوی خان کی فنی سفر پر ایک نظر ڈالتے ہیں ؛
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے نامور اداکار قوی خان 13 نومبر 1942 کو پشاور میں پیدا ہوئے ، کم عمری میں ہی اپنے فنی سفر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا۔ جب 1964 میں پاکستان ٹیلی ویژن کا آغاز ہوا تو پہلے ڈرامے “نذرانہ” میں قوی خان نے چایلڈ سٹار کے طور پر اپنا کردار ادا کیا اور اس طرح سے قوی خان نے اپنے بھر پور اور جاندار کارکردگی سے لاتعداد ڈراموں اور فلموں میں کام کیا اور پاکستانی شوبز انڈسٹری میں اپنا ایک نام اور مقام بنایا ۔ انکے معروف ڈراموں میں: اندھیرا اجالا ، فشار ، لاہور گیٹ ، مٹھی بھر ، مٹی مٹی ، بیٹیاں ، سنڈریلا ، اور در شہوار شامل ہیں ۔
قوی خان کو پاکستانی شوبز انڈسٹری میں اپنے لازوال محنت اور خدمات کے عوض صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی ، ستارہ امتیاز ، لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ ، 3 نگار ایوارڈز سمیت کئی سارے قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز اور اعزازات سے نوازا گیا ۔
نامور اداکار قوی خان اس جہان فانی سے تو رخصت ہوگئے مگر اپنی لازوال محنت اور بہترین کارکردگی سے یادو کے جو قیمتی جوہر چھوڑے ہے وہ انکے چاہنے والوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی.
رپورٹ: شکریہ اسماعیل

اپنا تبصرہ بھیجیں