کرونا لاک ڈاؤن یقینی نہ بنا تو خیبر پختونخوا کے حالات تباہ کن ہوسکتے ہیں۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن

پشاور ( دی وائس آف خیبرخصوصی رپورٹ ) کرونا کی حساسیت اور لاک ڈاؤن میں خیبر پختونخوا کے عوام کی بے احتیاطی دیکھ کر ڈاکٹرز کی تنظیم PDA پراونشل ڈاکٹرز ایسوسیشن خود عوام سے گھروں سے نہ نکلنے کی آپیل کردی، ڈاکٹروں کاکہنا ہے، کہ پہلے تو عوام خود سختی برداشت کرکے اپنے آپ کو گھروں تک محدود رکھیں، نہیں تو حکومت لاک ڈاؤن کو یقینی بنائیں، ایسا نہیں کیا تو بربادی تباہی اور بے تحاشہ اموات ان لوگوں کی ہو گی، حتیٰ کہ خاندان کے خاندان تباہ ہونے کا خدشہ ہے، ڈاکٹر آمیر تاج جو صوبائی صدر برائے پراوینشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ہے، کہتے ہیں، کہ کرونا کا واحد حل گھروں تک محدود ہونا ہے، لیکن آئے روز ہم دیکھتے ہیں، کہ صوبے کے لوگ انتہائی بد احتیاطی کررہے ہیں، غیر ضروری گھروں سے نکلنا بند نہیں کیا تو صوبے میں موجود صحت کے سہولیات نہیں ہے جسے کوئی بھی کنٹرول کرسکے، لاکھ ڈاؤن میں ابھی تک 85 سے زائد اموات کچھ بھی نہیں ہے، لاک ڈاؤن جس مقصد کیلئے اعلان کیاگیا ہے ابھی تک اس پر عمل درامد کیلئے عوام تیار نہیں ہے، ڈاکٹروں کی تنظیم نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے، کہ کسی بھی صورت میں وہ عوام کو گھروں تک محدود کریں، ورنہ حالات ڈاکٹروں کے کنٹرول میں بھی نہیں رہینگے، صوبے میں اب تک کسی بھی حکومت نے صحت کے مراکز پر توجہ نہیں دی ہے، یہی وجہ ہے، کہ ہسپتالوں کے حالت زار اور موجود وسائل کرونا کا مقابلہ کرسکے، سینیئر صحافی صفی اللہ گل محسود کہتے ہیں، کہ ایک بار پھر کسی منظم طریقے کے تحت عوام میں کرونا آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے، خصوصاً مساجد کے علما کرام آئمہ کرام اور خطیب بہتر اورموثر طریقےسے اگر مہم چلائیں تو عوام کو گھروں تک محدود کرنے میں اہم کردار آداکرسکتے ہیں، صوبائی دارالحکومت پشاور میں تو پھر بھی لاک ڈاؤن کے آثرات نظر آرہے ہیں، جو اضلاع ہے وہاں پر صورت حال اس سے یکسر مختلف ہے، یہاں بھی لوگ گھروں تک محدود رہنے کیلئے تیار نہیں، قبائلی اضلاع کی اگر بات کی جائے تو یہاں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے، اس وقت نیشنل میڈیا اور انترنیٹ پر تھوڑے بہت لاک ڈاؤن کی ضرورت اور کرونا جیسے وائرس کے ساتھ جہاد کو موثر بنانے کیلئے انٹرنیٹ ایک بہترین ہتھیار ثابت ہوسکتا ہے، لیکن ہمارے قبائلی اضلاع میں لوگ کافی سہولت سے محروم ہیں، جس کے بغیر کرونا وائر س کا مقابلہ کرنا شائد ایک خواب ہوسکتا ہے، کرونا کا مقابلہ احتیاطی تدابیر ہی بہترین علاج ہے، لیکن اگر کوئی اس پر عمل نہیں کرتا تو اس کا خاندان انتہائی خطرے میں ہے ،

اپنا تبصرہ بھیجیں