پشاور(وائس اف خیبر) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ 19اپریل وہ تاریخی دن ہے جب 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے پختونوں کو ان کی شناخت واپس مل گئی اور اسکے لئے باچاخان، ولی خان،خدائی خدمتگاروں اور ہزاروں کی تعداد میں اس تحریک کے تسلسل عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنان نے قربانیاں دیں۔ولی باغ چارسدہ سے جاری 19اپریل خیبرپختونخوا کے نام رکھنے کے تاریخی دن کے موقع پر قوم کے نام تہنیتی پیغام میں اسفندیار ولی خان نے کہا کہ صوبے کو شناخت اور نام دینا عوامی نیشنل پارٹی کا بڑاکارنامہ ہے جسے تاریخ میں نمایاں حروف سے لکھاجائے گا، بھرپور مخالفت کے باوجود بھی عوامی نیشنل پارٹی اپنے اس مشن سے پیچھے نہیں ہٹی اور طویل جدوجہد کے بعدپختونوں کو شناخت اور پہچان دلانے میں کامیاب ہوگئی .
19اپریل 2010 کو اٹھارویں ترمیم کے ذریعے اے این پی نے انگریزوں کا نام انکے باقیات کو واپس کردیا تھا،پشتونوں کو شناخت کیلئے باچاخان ،ولی خان اور ہزاروں کارکنان نے قربانیاں دیں،بھرپور مخالفت کے باوجود اے این پی اپنی مشن سے پیچھے نہیں ہٹی،پختونوں کو تقسیم کرنے کیلئے یہ سازش رچائی گئی
— Asfandyar Wali Khan (@AsfandyarKWali) April 19, 2020
اسفندیار ولی خان نے کہا کہ انگریزوںنے پشتونوں کو تقسیم کرنے کیلئے اس کا نام سرحد رکھا حالانکہ سرحد ایک لکیر یا باونڈری کو کہا جاتا ہے۔ یہ نام پشتونوں کے اتحاد کیلئے حاصل کیا گیا، پشتون جہاں بستے ہیں وہ پختونخوا تھا اور ہے۔ اے این پی آج بھی پختون قوم کے اتحاد کیلئے میدان میں کھڑی ہے اور اپنی شناخت کیلئے بھرپورجدوجہد کے بعد صوبے کو ایک بار پھر اس کا نام دے کر پختون قوم کی حقیقی معنوں میں نمائندگی اور ترجمانی کی ہے۔ اٹھارویں آئینی ترمیم وہ کارنامہ ہے جس کے ذریعے دراصل ہمارے نعرے ”خپلہ خاورہ خپل اختیار” کو عملی جامہ پہنایا گیا۔ اے این پی نے اپنے پانچ سالہ دورحکومت میں نہ صرف اس صوبے کو نام دیا بلکہ صوبہ بھر میں مزید کالجز،سکولزاوریونیورسٹی قائم کرکے بچوں کو اعلی تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کئے ۔چیلنجز کے باوجود پورے صوبے میں ترقی کی نئی راہیں کھلی اور قوم کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔اسفندیارولی خان نے کہا کہ اس قدیم شناخت اور تاریخی نام کے حصول کا سارا کریڈٹ فخرافغان باچاخان بابا کی خدائی خدمتگار تحریک کے تسلسل موجودہ عوامی نیشنل پارٹی کو جاتاہے،جس نے سب سے پہلے 1988 میں صوبائی اسمبلی میں پختونخوا کی قرارداد پاس کی ،بعد میں 1993 میں بھی قرارداد پاس کروانے میں کامیاب ہوئی اور پھر1997 میں تیسری بار صوبے کے نام بدلنے اور اسے اپنا قدیم نام پختونخوا کی قرارداد صوبائی اسمبلی سے پاس کی.
19اپریل،اے این پی نے انگریزوں کا نام انکے باقیات کو واپس کردیا، پشتونوں کو شناخت کیلئے باچاخان ،ولی خان اور ہزاروں کارکنان نے قربانیاں دیں،بھرپور مخالفت کے باوجود اے این پی اپنی مشن سے پیچھے نہیں ہٹی#ANPStandBy18thAmendment #18thAmendmentAnniversary https://t.co/bYAmqMW6uF pic.twitter.com/JgRQC1zyIB
— Awami National Party (@ANPMarkaz) April 19, 2020
اے این پی کے قائدین نے سیاسی حکمت عملی،بالغ نظری اور دوراندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنے سابق دور حکومت میں 19اپریل2010 کو 1973 کے آئین میں اٹھارویں ترمیم کے ذریعے اس وقت کے صدر آصف علی زرداری سے نام کی منظوری لے کر اپنی پختون قوم اور خطے کواپنی قدیم قومی شناخت اور تاریخی نام دینے میں کامیاب ٹھہری اور پوری قوم کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا۔یہی دن ان تمام اقوام اور افراد کیلئے جشن کا دن ہے جو صوبائی خودمختاری پر یقین رکھتے ہیں.