تبدیلی سرکار نے 1200 ارب کا ایک پیکج اس کورونا وائرس کی وباء کے لئیے دیا ہے ۔اب ذرا ملاحظہ کریں کہ حکومت کس طرح عوام سے فراڈ یا دھوکہ دہی کر رہی ہے ۔سوچنے کی بات ہے کہ حکومت عوام کے ساتھ مذاق کر رہی ہے یا غریب عوام کو دھوکہ دیتے ہوئے عوام کا مذاق اڑا رہی ہے
1: گندم کی خریداری کے لئے 280 ارب
یہ رقم ہر حکومت اپنے بجٹ میں رکھتی ہے اور ہر سال تقریباً اتنی ہی رقم اسی مد میں ہر حکومت میں رکھی جاتی ہے۔
2: انڈسٹری کے قرضہ موخر کرنے پر 100 ارب
یہ رقم تو وہ انڈسٹری سود کے ساتھ ادا کریں گی جنہوں نے قرضہ لیا ہے اس کا حکومت کے ساتھ کوئی واسطہ ہی نہیں۔
3: ٹیکسٹائل انڈسٹری کو 100 ارب رپے کا ریفنڈ
ٹیکسٹائل انڈسٹری کا 250 ارب ریفنڈ پچھلے 2.5 سالوں سے حکومت کی نااہلی کی وجہ سے رکا ہوا ہے یہ انہیں کا پیسہ ہے جس میں حکومت 100 ارب دے رہی ہے ۔
4: پٹرولیم مصنوعات کی قیمت کم کرنے کی مد میں 75 ارب انٹرنیشنل مارکیٹ میں ریٹ کم ہونے کی وجہ سے اسے ویسے ہی کم ہونا تھا چاہے حکومت اعلان کرتی یہ نہ کرتی۔
5: 200 ارب رپے ان غریب لوگوں کے لئے جو کورونا سے متاثر ہوئے ہیں – بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں ہر حکومت 200 ارب رکھتی ہے ۔یہ وہی رقم ہے جو اب دوسرے نام سے لوگوں کو دی جا رہی ہے ۔
6: کورونا کے آلات کے خریداری کے لئے 75 ارب
وفاقی بجٹ ہیلتھ کے لئے جو اتنا ہی ہر سال رکھا جاتا ہے ۔
7: یوٹیلٹی اسٹورز کو سبسڈی 50 ارب
پچھلے سال یوٹیلٹی اسٹورز کی ٹوٹل سیل 26.5 ارب تھی۔
Load/Hide Comments