یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے، اس میں ہربیماری کا علاج جدید ترین مشینوں یا ایسی دواؤں سے ہوتا ہے جن کے اکثر ذیلی اثرات بھی ہوتے ہیں۔ تاہم جڑی بوٹیوں اور طب ہند اور یونان کی نباتاتی دواؤں کی اہمیت کا بھی احساس بڑھ رہا ہے جو دوسری دواؤں کی طرح مؤثر ہیں اور ان کے ذیلی اثرات نہیں ہوتے۔
جڑی بوٹی یا نباتی اشیاء میں لہسن شامل ہے جو انتہائی مفید ہے اور صحت پر اس کا اچھا اثر پڑتا ہے۔ یہ دافع مرض ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ اس سے خون میں کولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے اور فشار خون میں کمی آتی ہے۔ اس سے موٹاپا بھی کم ہوتا ہے۔
حالیہ تحقیقی جائزوں سے معلوم ہوا ہے کہ اگر روزانہ لہسن کا ایک جوا کھا لیا جائے تو اس سے خون میں برے کولیسٹرول یعنی ایل ڈی ایل کی سطح کم ہوجاتی ہے۔ اس طرح وہ کولیسٹرول کم ہونے کا امکان ہوجاتا ہے جو شریانوں کو تنگ یا بند کردیتا ہے۔
حالیہ تحقیق سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ لہسن کھانے سے ہمارے جسم میں ہائیڈروجن سلفائڈ کی قدرتی فراہمی بظاہر بڑھ جاتی ہے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ ایسی غذا جس میں لہسن زیادہ ہوتا ہے ان سے بعض قسم کے سرطان سے محفوظ رہنے میں مدد ملتی ہے۔ ان میں چھاتی، غدہ مثانہ اور قولوں کے سرطان شامل ہیں۔
اپنی ضد حیوی خصوصیات کی وجہ سے لہسن آنتوں میں پائے جانے والے بیکٹیریا کا توڑ کرسکتاہے اور زکام اور انفلوئنزا سے محفوظ کھتاہے۔ا س کے علاوہ دمے کی صورت میں یہ سینے کوطاقت بخشتا ہے۔
لہسن اگر زیاد مقدار میں کھالیا جائے تو یہ شدید قے اور بدہضمی نیز جلد کی الرجی کا باعث ہوسکتا ہے۔ لہسن سے متعلقہ ایک شدید منفی پہلو وہ سمی مادہ بوٹلزم ہے جومعدے کو بری طرح متاثر کرتا ہے اور بعض اوقات موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔