پشاور (وائس اف خیبر نیوز ڈسک ) ڈی پی او بنوں وسیم ریاض نے کہا ہے کہ ممش خیل قتل واقعہ میں ایڈیشنل ایس ایچ او سمیت تین اہلکار گرفتار کر لئے گئے ہیں پولیس نے اسلحہ بردار نوجوانوں کو قابو کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی تھی لیکن اندھیرا ہونے کی وجہ سے وہ گولی کا نشانہ بنے 16 جولائی کو بنوں کے علاقہ ممش خیل میں پیش آنے والے واقعہ جس میں کینٹ پولیس اسلحہ کی نمائش اور منشیات کا استعمال کرنے والوں کے خلاف آپریشن میں مصروف تھی کہ اس دوران پولیس کی فائرنگ سے ایک نوجوان سعداللہ جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوا تھا اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ پولیس آ فیسر وسیم ریاض نے میڈیا کو اپنے مؤقف میں بتایا کہ تھانہ کینٹ ایس ایچ او کو 14 جولائی کو اطلاع ملی تھی کہ ممش خیل کے اس علاقہ جہاں پر یہ وقوعہ رونما ہوا ہے میں اکثر شہری اسلحہ کی نمائش کر تے ہیں اورمنشیات کا استعمال کر تے ہیں اس اطلاع پر 16 جولائی کی شام پولیس نے اس مقام پر چھاپہ لگایا کہ اس دوران یہ دو اسلحہ بردار جوان پولیس کو دیکھتے ہی بھاگ گئے تو پولیس نے ان کو قابو کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی اور کچھ دیر بعد ان دونوں میں سے ایک جوان کی لاش جبکہ ایک زخمی حالت میں ملا اور ان کے قبضے سے ایک عدد کلاشنکوف اور ایک عدد پستول بھی برآمد ہوئی لیکن ابتداعی تحققات کے نتیجے میں بظاہر پولیس کی فائرنگ سے قتل ہونے پر ہم نے ایڈیشنل ایس ایچ او کینٹ فداء اللہ خان، کنسٹیبل محسن اور امیر اللہ کے خلاف مقدمہ درج کرکے اُنہیں گرفتار کرلیا ہے اور اُنہیں معطل کرکے محکمانہ کارروائی بھی شروع کر دی ہے اسی طرح واقعے کی باقاعدہ طور پر تحقیقات شروع کر دی جس میں ان دونوں جوانوں سے برآمد شدہ اسلحہ کی جانچ پڑتال بھی کی جائے گی کہ کیا ان کی طرف سے تو کوئی فائرنگ نہیں ہوئی انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ ہمارے دروازے ہر کسی کیلئے کھلے ہیں ہم نے لواحقین کو یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ اگر تفتیش میں یہ ثابت ہوئی کہ نامزد ملزمان نے جان بوجھ کر فائرنگ کی ہے تو ان کے خلاف قتل اقدام قتل کے مقدمے بھی درج کئے جائیں گے لیکن بظاہر ان تینوں ملزمان کی ہوائی فائرنگ اور اتفاقیہ گولی چلانے سے یہ وقوعہ رونما ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments