دنیا بھر میں کورونا وائرس کے حوالے سے سوشل میڈیا پر طرح طرح کی افواہوں کا بازار گرم ہے اور ایسے میں برطانیہ میں مبینہ طور پر موبائل فون کے ٹاورز کو اس لیے آگ لگا دی گئی کہ فائیو جی ٹیکنالوجی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بن رہی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق نہ صرف دو فائیو جی موبائل ٹاورز کو آگ لگائی گئی بلکہ عملے کے ساتھ بھی بدسلوکی کی گئی۔ اس واقعہ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔
برطانیہ کے شہر برمنگھم میں جمعرات کو اور میرسی سائیڈ میں جمعے کو ٹاورز کو آگ لگانے کے واقعے کے بعد برطانوی فون کمپنوں کو اس ’سازشی تھیوری‘ کے بارے میں خبردار کر دیا گیا ہے۔
حکام کی جانب سے انہیں کہا گیا ہے کہ ’اہم کاموں پر مامور ملازمین کے ساتھ بدسلوکی کی گئی ہے اور املاک کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔‘
برطانوی اخبار ٹیلی گراف اور سکائی نیوز کے مطابق ’چیرز کے اداکار ووڈی ہیرلسن اور پروگرام ’ڈانسنگ آن آئس‘ کے سابق جج جیسن گارڈینر سمیت کئی مشہور شخصیات نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر فائیو جی انٹرنیٹ سے کورونا کے پھیلنے کی سازشی تھیوری کو ہوا دی ہے۔‘
تاہم سائنسدانوں نے ان دعوؤں کو مکمل طور پر رد کیا ہے اور ان شخصیات کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
برطانیہ میں موبائل نیٹ ورک مہیا کرنے والی کمپنیوں کی نمائندہ باڈی ’دی موبائل یو کے‘ نے کہا ہے کہ ’غلط قیاس آرائیاں اور نظریات تشویشناک ہیں۔‘
اس کا مزید کہنا ہے کہ ’زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ فائیو جی کے بارے میں کیے جانے والے دعوؤں کی آڑ میں کچھ لوگ ملازمین کے ساتھ بد سلوکی کر رہے ہیں اور املاک کو تباہ کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔‘
برطانیہ کے ڈیجیٹل، کلچر، میڈیا اینڈ سپورٹس محکمے کا کہنا ہے کہ اسے فائیو جی کے بارے میں سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والے غلط معلومات کا علم ہے۔
محکمے کے مطابق فائیو جی ٹیکنالوجی کا کورونا وائرس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Load/Hide Comments